برطانیہ کی نجی ایئر لائن نے 21 سالہ نوجوان لڑکی سے اپنے اسٹاف کی جانب سے دی گئی دھمکی پر معذرت کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔
برطانیہ کی ایئر لائن کمپنی ’تھومس کک ایئرلائن‘ نے 21 سالہ ایملی او کانر سے اپنے عملے کے رویے پر معافی مانگی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کےمطابق تھومس کک ایئرلائن کے عملے نے 21 سالہ ایملی او کانر کو بولڈ اور مختصر لباس پہن کر طیارے پر سوار ہونے پر جھاڑا تھا۔
عملے نے لڑکی کے لباس کو نامناسب اور دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قرار دیا تھا اور ان پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ خود کو کسی کوٹ سے ڈھانپ لیں۔
ایملی او کانر نے ایئرلائن عملے کے رویے کے حوالے سے اپنی ایک ٹوئیٹ میں بتایا کہ وہ برمنگھم سے اسپین کے جزیرے کناری کے ٹینرائف ایئرپورٹ کے لیے سفر کر رہی تھیں کہ ایئرلاین کے عملے نے انہیں طیارے سے اتارنے کی دھمکی دی۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے موسم گرما کے لیے مناسب پینٹ اور بغیر بازو والی بنیان نما شرٹ پہن رکھی تھی، جس پر ایئرلائن عملے نے اعتراض اٹھایا۔
ایملی او کانر کے مطابق ایئرلائن عملے کے 4 افراد نے انہیں گھیرے میں لے کر بتایا کہ ان کا لباس نامناسب اور دیگر مسافروں کے لیے باعث تکلیف ہے، اس لیے انہیں اپنے جسم کے اوپر مزید لباس اوڑھنا چاہیے۔
اویملی او کانر کا کہنا تھا کہ ایئرلائن عملے نے انہیں دھمکی دی کہ اگر وہ اوور کوٹ نہیں پہنیں گی تو انہیں طیارے سے اتار دیا جائے گا۔
سی این این کے مطابق ایئرلائن عملے کی جانب سے لباس پر شکایت کیے جانے کے بعد ایملی او کانر نے طیارے میں سوار مسافروں کو اپنی طرف توجہ کرنے کے لیے کہا اور ان سے پوچھا کہ کیا ان کے لباس سے کسی کو تکلیف ہو رہی ہے؟
ایملی او کانر نے دعویٰ کیا کہ ان کے سوال پر طیارے میں سوار کسی مسافر نے نہیں کہا کہ انہیں ان کے لباس سے تکلیف ہے۔
ایملی او کانر کے مطابق تاہم ایئرلائن عملے انہیں کوٹ ڈھانپنے یا طیارے سے اتارنے کی دھمکی دیتا رہا اور بالآخر عملے نے انہیں اتارنے کی کوشش بھی کی، لیکن بعد ازاں انہوں نے کوٹ پہن لیا۔
مسافر لڑکی کو لباس کی وجہ سے جہاز سے اتارے جانے کی دھمکی دیے جانے کی خبر وائرل ہونے کے بعد ایئرلائن کمپنی نے ایملی او کانر سے معذرت کرلی۔
ایئرلائن نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ کمپنی ایملی سے ایئرلائن عملے کی بدتمیزی پر معذرت خواہ ہے۔
0 Comments