اسپین سے برطانیہ جانے کی خواہشمند ایک خاتون کو 'قابل اعتراض' لباس پہننے پر پرواز سے نکال دیا گیا۔
برطانوی روزنامے انڈیپینڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 31 سالہ ہیریٹ اوسبورن اسپین کے شہر مالاگا سے لندن کا سفر کررہی تھیں اور ان کے لباس پر مسافروں کے اعتراضات کے بعد جب فضائی عملے نے لباس بدلنے کو کہا۔
برطانیہ کی سب سے بڑی بجٹ ائیرلائن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خاتون نے ایسا لباس پہن رکھا تھا جس سے جسم ظاہر ہورہا تھا اور مسافروں کے اعتراض کے بعد جب ہیریٹ کو اضافی قمیض پہننے کے لیے دی گئی۔
ایزی جیٹ کے ترجمان کے مطابق 'ہم تصدیق کرتے ہیں کہ 23 جون کو ایک مسافر اس وقت سے سفر کرنے سے قاصر رہی کیونکہ اس کا رویہ ٹھیک نہیں، اس خاتون کے لباس پر مسافروں کے اعتراض پر عملے کے نرمی سے ایک اور قمیض پہننے کی درخواست کی، جس پر وہ راضی بھی ہوگئی، تاہم خاتون کی جانب سے عملے کے ایک رکن کے ساتھ شرانگیزرویہ اختیار کیا گیا'۔
ترجمان کا کہنا تھا 'ہمارے کیبین اور زمینی عملے کو ہر طرح کی صورتحال کے تجزیے کی تربیت دی گئی ہے اور وہ حالات کے مطابق فوری اور مناسب اقدام کرتے ہیں، ہم اپنے عملے کے ساتھ کسی طرح کا دھمکی آمیز یا بدسلوکی پر مبنی رویہ برداشت نہیں کرتے'۔
دوسری جانب 31 سالہ خاتون نے برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عملے کا رویہ ایسا تھا جیسے اس کا لباس کم عمر مسافروں کے لیے نامناسب ہے۔
خاتون کے بقول 'عملہ بہت برا تھا اور مجھے چھوٹے پن کا احساس دلا رہا تھا، ائیرہوسٹس پورے طیارے میں میرے سامنے آتی رہی اور کہا کہ اس قمیض کے ساتھ میں کیبن میں نہیں گھوم سکتی، اس کے بعد اپنے ہاتھوں سے مجھے ڈھانپنے کی بھی کوشش کی'۔
ہیریٹ اوسبورن نے بتایا 'اس کے بعد ائیرہوسٹس نے مجھے طیارے سے نکلنے کی ہدایت کی، تو پھر میں نے اضافی قمیض پہن لی، جب میں نے واپس نشست پر جانے کی کوشش کی، تو اس نے زمینی عملے کو کہا کہ اب میرے طیارے میں اسے دوبارہ سوار نہ ہونے دیں، جس کے بعد مجھے طیارے سے نکال کر وہ عملہ لے گیا'۔
بعد ازاں وہ خاتون ایک مقامی دوست کے گھر گئی اور مزید 200 ڈالرز ادا کرکے اگلی پرواز کے لیے بکنگ کرائی۔
برطانوی روزنامے دی سن نے اس لباس کے ساتھ خاتون کی تصاویر بھی شائع کیں جو یہاں دیکھی جاسکتیہیں۔
اس سے قبل رواں سال مارچ میں بھی ایک برطانوی فضائی کمپنی تھومس کک ائیرلائن کی پرواز میں ایک 21 سالہ خاتون کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا تھا۔
تھومس کک ایئرلائن کے عملے نے 21 سالہ ایملی او کانر کو بولڈ اور مختصر لباس پہن کر طیارے پر سوار ہونے پر جھاڑا تھا۔
عملے نے لڑکی کے لباس کو نامناسب اور دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قرار دیا تھا اور ان پر دباو¿ ڈالا تھا کہ وہ خود کو کسی کوٹ سے ڈھانپ لیں۔
بعدازاں مسافر لڑکی کو لباس کی وجہ سے جہاز سے اتارے جانے کی دھمکی دیے جانے کی خبر وائرل ہونے کے بعد ایئرلائن کمپنی نے ایملی او کانر سے معذرت کرلی۔
ایئرلائن نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ کمپنی ایملی سے ایئرلائن عملے کی بدتمیزی پر معذرت خواہ ہے۔
0 Comments